“شیر” جنگل کا بادشاہ ہے۔
-
مگر وہ سمندر میں جا کر شکار نہیں کرتا کیونکہ وہاں کی بادشاہت “شارک” یا وہیل مچھلی کے پاس ہے۔
“شارک” کو خشکی پر لا کر تو دکھیں۔ اسے چوہا تک کاٹ جائے گا۔
جب یہ حقیقت اتنی واضح ہے تو پھر سوچیں “ببر شیر” ۳ بار شارک سے کیوں الجھا؟
وہ سمندر میں گھستا کیوں ہے؟
“شارک” کو سمندر سے نکل کر میں نے نہ تو فضا میں اُڑتے دیکھا اور نہ خشکی پر، مگر آپ کے احترام میں مان لیتے ہیں کہ شارک اڑتی بھی ہے۔
بات صرف “حدود” اور احترام کی ہے۔
سمندر میں رہنے والے خشکی پر نہیں آتے اور خشکی والے سمندری مخلوق سے الجھتے نہیں۔
مگر؛
انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتاجواب
مگر شارک کو خشکی پر لایا کیسے جائے وہ سمندر سے باہر آتا بھی نہيں اور للکارتا بھی رہتا ہے
“شارک” کو سمندر میں رہنے دیں اور اسکی حدود میں جانے کی بھلا ضرورت کیا ہے؟
ریاست کی حدود میں پہاڑ بھی ہیں، جنگل بھی، دریا بھی اور سمندر بھی۔
کیا یہ ضروری ہے کہ پہاڑ کو کہا جائے کہ تو مجھے سیلوٹ کر اور جنگل کو کہا جائے ادب سے جھک جاؤ اور سمندر سے توقع رکھیں کہ کنویں میں سما جائے؟
منیر احمد